
| تلاشِ عشق میں رہرو اگر بھٹکا نہیں ہے تو منزل کا نشاں گویا کہ گم گشتہ نہیں ہے |
|
|
| محبّت کی یہ نیرنگی مری تقدیر کیوں ہے جسے میں زندگی سمجھا وہی میرا نہیں ہے |
|
|
| جو رستہ دور لے جاتا مجھے تیرے جنوں سے سرِ کون و مکاں ایسا کوئی رستہ نہیں ہے |
|
|
| کہاں شوقِ وصالِ یار کا منکر ہےکوئی کوئی لےآتا ہے لب پر کوئی کہتا نہیں ہے |
|
|
| سماعت میری کہتی ہے بسا اوقات مجھ سے کسی بے مہر کا ہوگا ترا لہجہ نہیں ہے |
|
|
| سرِ بازارِ دنیا ٹھوک کر دیکھا ہے میں نے مرے سرمائے کا سکّہ کوئی کھوٹا نہیں ہے |
|
|
| بہت ہے جھوٹ کی بھرمار دنیا میں سو دیکھو بلا کا جھوٹ دنیا میں کوئی سچّا نہیں ہے |
|
|
| زمانہِ بھر کی آلائش پہ کیا انگلی اُٹھائیں ہمارے دیس کا ماحول جب ستھرا نہیں ہے |
|
|
| دعا میں زندگی کی اس لیےکرتا ہوں اشعؔر بھروسہ بے وفا پر ایک ساعت کا نہیں ہے |
|
|
No comments:
Post a Comment