﷽
حمد باری تعالیٰ ﷻ | I |
نعت رسول مقبولﷺ | II |
سلام | III |
غزلیات | |
دلوں میں رہتا ہے برسوں وہ خوش نگارِ غزل | 1 |
سخن ہمارے اگرچہ بڑے کمال کے ہیں | 2 |
اہلِ جنوں کا ایک زمانہ بے حد مشکل تھا | 3 |
دل میں گُدازِ درد کو کم کردیا گیا | 4 |
سارے طوفانوں نے سمجھا ہے کسی قابل مجھے | 5 |
زندگی کو سہل کتنا جانِ جاں سمجھا تھا میں | 6 |
کہوںمیں کیسے اُسے کچھ خیال تھا ہی نہیں | 7 |
شمار جس کا زمانہِ سےمہرو وفا میں ہے | 8 |
بات کیا خاک بنے گی، دلِ سفّاک کے ساتھ | 9 |
وہ ہرشے میں مُنوّر سا دکھائی دے رہا ہے | 10 |
غمِ فُرقت سے پیہم دل تو گھبرائے بہت ہے | 11 |
میں تو خود ہی دے رہا ہوں یہ بَہانہ دیکھ لے | 12 |
غضب کی آگہی پائی دیے کی زندگی سے | 13 |
گھاٹے کا یہ بھی سودا مرا، فائدے میں ہے | 14 |
کبھی کبھی تو وہ کیسا کمال کرتے ہیں | 15 |
تم سے کب چاہا، مجھے عمر کی شاہی دے دو | 16 |
وہی چراغ بجھے جو ہوا کے ہاتھ لگے | 17 |
کس دورِ پرآشوب میں ہاتھوں میں قلم ہے | 18 |
مری غزل میں وہ تصویرِ رنگ و بو ہوتا | 19 |
کاش یہ فکر محبّت تجھے حاصل ہوجائے | 20 |
ہمیں نفرت ہے کچھ لوگوں کی خوئے دورُخی سے | 21 |
اگرچہ باطنِ روشن سیاہ کرتے رہے | 22 |
ترے دکھ پہ نہ ہوتی آنکھ نم کیا | 23 |
ندا یہ آئی تھی مجھ کو وفا کیے جانا | 24 |
نکل کے حرف ہی دل سے اگر نہیں آتا | 25 |
جس جگہ روشنی نہیں جاتی | 26 |
بہت سا اضطرابِ جاں بہم ہے | 27 |
امید کی آنکھوں سے نظّارے نہیں دیکھے | 28 |
جس کا ہاتھ پکڑ کرچلنا اچھا لگتا ہے | 29 |
دوستو گردشِ دوراں سے پریشان نہ ہو | 30 |
تلخی لگتی ہیں زہر سی باتیں | 31 |
تم یاد نہ آؤ کبھی ایسا نہیں ہوتا | 32 |
اس نے دنیائے عنایات مقابل رکھ دی | 33 |
تمنّا گھر کی رکھتے ہیں سفر کرتے رہیں گے | 34 |
گزر ہی جائے گی یہ شب، مگر آہستہ آہستہ | 35 |
بڑی خوشی سے جہاں کے عذاب دیکھیں گے | 36 |
خزاں میں سایۂ برگِ شجر نہیں ہوتا | 37 |
جو علم دوست بھی اور باہنر بھی ہوتا ہے | 38 |
کسی کےدل میں لکھا حرفِ آرزو بھی نہیں | 39 |
زخموں سے محبّت ہے، سو رویا نہیں کرتے | 40 |
کیسے کہوں تصوّر منزل نہیں کوئی | 41 |
وہ اب بھی رہنا بہت محوِ خواب چاہتے ہیں | 42 |
مانگنا زندگی، آئی جو قضا بھول گئے | 43 |
زروجواہر و لعل و گہر بھی جاتے ہیں | 44 |
ابھِی تک آرزوؤں کا تعاقب کررہا ہوں | 45 |
خود کو ہر بخل سے بچا رکھنا | 46 |
جسے بھی حُسنِ سراپا دکھائی دیتا ہے | 47 |
سبھی کو ہونا ہے اک دن یہیں سے وابستہ | 48 |
ہوجائیں ذرا پہلے ملاقات کی باتیں | 49 |
آئیے کھُل کے بات ہوجائے | 50 |
نہ ہو جب وہ یہاں تو زندگی ہوتی کہاں ہے | 51 |
وابستہ ہوگئے ہیں کسی کہکشاں سے ہم | 52 |
اگرچہ جانے ہیں تیرا نشاں نشاں آنکھیں | 53 |
ہم تمنّائے مسرّت میں کہاں تک پہنچے | 54 |
زمانہِ بھر کی نظر سے بچا رہے ہیں تجھے | 55 |
امّید و حسرتِ جاں لاجواب رکھتے ہیں | 56 |
برثباتِ زندگانی بحروبر کوئی نہیں | 57 |
درد بے حد تھا، اذّیت کا گلہ کوئی نہ تھا | 58 |
نہ پوچھو زندگی بھر اور کیا کرتا رہاہوں | 59 |
پتا ہے، ساتھ نہ دے گی ہوا زمانہِ کی | 60 |
محبّت کب بھلا اک جرم کہلائی نہیں جاتی | 61 |
سجا کے ان کو تصوّر میں گفتگوکرنا | 62 |
اگروہ میری محبّت کے ہاتھ آجائے | 63 |
ہرسَمت میں تاحدِّ نظر دیکھ رہا ہوں | 64 |
تلاشِ عشق میں رہرو اگر بھٹکا نہیں ہے | 65 |
قید و بند اپنی جگہ ہیں، چاہتیں اپنی جگہ | 66 |
ہر ایک سَمت ہے حسنِ جہاں، جہاں دیکھوں | 67 |
وہ جس کی عمر کٹی حق کو آزمانے میں | 68 |
چھوڑ کر دامن ترا، یہ سچ ہے مرجائیں گے ہم | 69 |
وہ چند لمحوں کا تیرا ملنا خبر نہ تھی بے حساب ہوگا | 70 |
اب کیا ہے کوئی میرا رہا یا نہ رہا | 71 |
زیرِ پا کچھ دائروں کا سلسلہ رکھا گیا | 72 |
جیون گر ایسا ہے جیسے تنہائی کی بات | 73 |
جب مرے خوابوں میں آیا کیجیے | 74 |
بھنور میں ناخدا جب بھی کوئی داخل ہوا ہے | 75 |
مشینی سا عجب سارا زمانہ ہوگیا ہے | 76 |
تو جسے حرفِ وفا سے بدگُماں کرجائے گا | 77 |
اس نے بدلا نہیں اب تک وہ سزا کا انداز | 78 |
عبادتوں کا مری کچھ مآل دو مجھ کو | 79 |
بے ضمیری میں جو گذرجائے زندگی، زندگی نہیں ہوتی | 80 |
اسے تری ہی تمنّا ہے، کیا کیا جائے | 81 |
اسے جب بھی نگاہِ شوق سے دیکھا ہے میں نے | 82 |
جوآگئے ہیں دوبارہ وہ پیار کے موسم | 83 |
نظر میں گرنہ ہماری ترا فسوں رہتا | 84 |
اس عہدِ جہل میں فکرونظر کا ذکر کہاں | 85 |
اکیلا اس سفر پر چلتے چلتے تھک چکا ہوں | 86 |
یہ تہمت ہے کہ اب بھی جگ ہنسائی چاہتا ہوں | 87 |
بس اس لیے ہے تجھے ناز کچھ سوالوں پر | 88 |
یہی ہے گھر تو یہاں گھر کی دلکشی ہے کہاں | 89 |
ارضِ وطن سے خوب وفا کررہا ہوں میں | 90 |
کیا کبھی سوچا ہے اس چاند کی رعنائی نے | 91 |
چھٹے اندھیرا تو ہم بھی سحر کی بات کریں | 92 |
تری یادوں کی خوشبو سے کوئی منظر بنا لوں گا | 93 |
بس کیجیے اب اور عداوت نہ کیجیے | 94 |
No comments:
Post a Comment