
| ہر سمت میں تاحدِّ نظر دیکھ رہا ہوں تُو ہی نظر آتا ہے جدہر دیکھ رہا ہوں |
|
|
| لو آگیا میں یاد اُنہیں آج بالآخر میں اپنی دعاؤں میں اثر دیکھ رہا ہوں |
|
|
| معلوم ہے احوالِ رقیباں مجھے ہمدم ہے آپ پہ کس کس کی نظر میں دیکھ رہا ہوں |
|
|
| بس آپ کی رفعت سے ملی ہے یہ بصارت افلاک پہ توقیرِ بشر دیکھ رہا ہوں |
|
|
| رہتی ہے نظر سینہِ کے ہر داغ پہ جاناں ہر لمحہ تجھے لختِ جگر دیکھ رہا ہوں |
|
|
| اُس پار اندھیروں کے نظر آتا ہے مجھ کو آنے کو ہےتابندہ سحر دیکھ رہا ہوں |
|
|
| منظر ہی یہ موجوں کا فریبی سا ہے اشعؔر صحرا میں سمندر کا ہنر دیکھ رہا ہوں |
|
|
No comments:
Post a Comment