ہر سمت میں تاحدِّ نظر دیکھ رہا ہوں تُو ہی نظر آتا ہے جدہر دیکھ رہا ہوں |
|
لو آگیا میں یاد اُنہیں آج بالآخر میں اپنی دعاؤں میں اثر دیکھ رہا ہوں |
|
معلوم ہے احوالِ رقیباں مجھے ہمدم ہے آپ پہ کس کس کی نظر میں دیکھ رہا ہوں |
|
بس آپ کی رفعت سے ملی ہے یہ بصارت افلاک پہ توقیرِ بشر دیکھ رہا ہوں |
|
رہتی ہے نظر سینہِ کے ہر داغ پہ جاناں ہر لمحہ تجھے لختِ جگر دیکھ رہا ہوں |
|
اُس پار اندھیروں کے نظر آتا ہے مجھ کو آنے کو ہےتابندہ سحر دیکھ رہا ہوں |
|
منظر ہی یہ موجوں کا فریبی سا ہے اشعؔر صحرا میں سمندر کا ہنر دیکھ رہا ہوں |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Saturday, May 9, 2009
ہر سمت میں تاحدِّ نظر دیکھ رہا ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment