
| زمانے بھر کی نظر سے بچارہے ہیں تجھے اسی لیےذرا دل میں چھپارہے ہیں تجھے |
|
|
| جنہیں تو کرکے سُپردِ اجل فرار ہوا وہ سادہ لوگ مسیحا بتارہے ہیں تجھے |
|
|
| جگائے رکھا ہے اک عمر تو نے ہم کو مگر تھپک کے اے غمِ ہستی سلارہے ہیں تجھے |
|
|
| زمانے والوں نے مشکل تو کردیا ہے مگر برت کے زندگی پھر بھی دکھا رہے ہیں تجھے |
|
|
| ڈبو چکا ہے جنہیں تُو خود اپنے ہاتھوں سے وہ ناخدا ہی دوبارہ بنارہے ہیں تجھے |
|
|
| ترا تو کام ہے اے درد دُکھ ہی دینامگر ہم اہلِ دل ہیں سو دل سے لگارہے ہیں تجھے |
|
|
| اُجڑ چکے ہیں جو تجھ سے بچھڑ کے یار اشعؔر وہ آج اپنی کہانی سنارہے ہیں تجھے |
|
|
No comments:
Post a Comment