Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Saturday, May 9, 2009

اُسے تری تمنّا ہی ہے کیا کیا جائے








اُسے تری تمنّا ہی ہے کیا کیا جائے

تہی بتا دلِ وحشی سے کیا کہا جائے


جہاں بھی وصل کے وعدوں پہ جی رہا ہے کوئی

صدائے ہجر وہاں تک تو ہے روا جائے


ہمارے شہر میں تنہائی کی کمی تو نہیں

تو کس لحاظ سے پھر دشت میں رہا جائے


وہی ہے ساقیء دوراں تو پھر بڑھے آگے

پلادے ایسی کہ اوروں کا سب نشہ جائے


بچا رہوں گا میں ذلّت کی دھوپ سے جب تک

نہ میرے سر سے ترے ہاتھ کی ردا جائے


ہوائیں لاکھ دھکیلیں مجھے عدم کی طرف

بلاوا آئے نہ جب تک مری بلا جائے


وفا کی راہ میں آنکھیں بچھی تھیں اپنی مگر

یہ کون کہتا ہے وہ بے وفا چلا جائے


جہاں جہاں سے پکارا گیا مجھے اشعؔر

میں چاہتا ہوں وہاں تک مری صدا جائے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects