Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Saturday, May 9, 2009

بے ضمیری میں جو گزر جائے زندگی، زندگی نہیں ہوتی






بے ضمیری میں جو گزر جائے زندگی، زندگی نہیں ہوتی

ہوں نہ جس کی علامتیں ظاہر روشنی، روشنی نہیں ہوتی


دل ہے تیرا مکان حوروں کا اور سجدوں میں جنت الفردوس

اتنی لالچ کے ساتھ اے زاہد بندگی، بندگی نہیں ہوتی


میرے ساغر میں مئے نہیں پھر بھی پیاس سے جاں بہ لب نہیں ہوں میں

جام دل جب بھرا ہو یادوں سے، تشنگی، تشنگی نہیں ہوتی


کوئی آشفتہ سر ہوکیسا بھی قیس و فرہاد ہو نہیں سکتا

وحشتِ دل نہ ساتھ دے جب تک سرکشی، سرکشی نہیں ہوتی


یوں بھی ہوتا ہے چشمِ بینا کو صبحِ روشن نظر نہیں آتی

اور کبھی رو بہ روئے نابینا تیرگی، تیرگی نہیں ہوتی


یہ تو ممکن ہے اک فقیر سے بھی اک تونگر ہو پستہ قد لیکن

یہ نہ کہنا کہ لفظ و معنی کی برتری، برتری نہیں ہوتی


بات ہو یوں کہ فردِ ثانی بھِی کھُل کے ہنسنے کا حوصلہ پائے

توڑ دے جو کسی کا دل اشعؔر، دل لگی، دل لگی نہیں ہوتی


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects