
عبادتوں کا مری کچھ مآل دو مجھ کو اب انتظار نہیں تم وصال دو مجھ کو |
|
جو خاک ,خاکِ مدینہ سے بھی معطر ہو وہ مشک لاکے دکھاؤ مثال دو مجھ کو |
|
فریبِ حسن کا میں پھر اسیر ہوجاؤں تم اپنی پہلی نظر کا کمال دو مجھ کو |
|
نفس نفس ہے مرا مستعد بہ شوق مگر مرے جواب کے قابل سوال دو مجھ کو |
|
سکونِ دار کو دارالسکوں بھی لکھ دوں گا امیرِ شہر کا فکر و خیال دو مجھ کو |
|
میں حق پرست ہوں اور مجھ کو ناز ہے خود پر تم اپنی بزم سے چاہو نکال دو مجھ کو |
|
میں تھک گیا ہوں اُمّیدِ بہار سے اشعؔر کوئی نیا کوئی تازہ ملال دو مجھ کو |
|
No comments:
Post a Comment