اس نے بدلا نہیں اب تک وہ سزا کا انداز مجھ سے اب تک ہے وہی دستِ صبا کا انداز |
|
اس کے خنجر سے ملے گی دلِ بسمل کو حیات درد کا حد سے تجاوز ہے بقا کا انداز |
|
آنکھ سے آنکھ ملا کر مرا ساغر بھردے تو بھی اپنا مرے ساقی کی عطا کا انداز |
|
ایک مُدّت سے پکارا نہیں میں نے اس کو بھول جائے نہ مجھے اس کی صدا کا انداز |
|
ہر تلاطم سے وہ کشتی کو بچا رکھتا ہے ناخدا خوب سمجھتا ہے ہوا کا انداز |
|
میں ترے ہاتھ پہ پھر صبر کی بیعت کرلوں تو مرے سامنے رکھ اپنی جفا کا انداز |
تم سمٹتے ہو تو آنکھوں میں اُتر آتے ہو دور تک پھیلتا جاتا ہے حیا کا انداز |
|
تیرے نالوں کا اثر ہوکے رہے گا اشعؔر تو فقیرانہ تو کر اپنی دعا کا انداز |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Saturday, May 9, 2009
اس نے بدلا نہیں اب تک وہ سزا کا انداز
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment