کیسے کہوں تَصُوّرِ منزل نہیں کوئی جب تک حدِ نگاہ میں ساحل نہیں کوئی |
|
پاسِ وفا فراق میں رکھنا تمام عمر کیسا سفید جھوٹ ہے مُشکل نہیں کوئی |
|
یوں تو حکیم الاُمّتِ مسلم ہیں اور بھی اقبال جیسا جوَ ہرِ قابل نہیں کوئی |
|
سب سے بڑا ثبوت ہے مقتل کی روشنی زندانیوں میں دیکھ لو باطل نہیں کوئی |
|
ہم آج بھی فقیروں سے ابتر ہیں دہر میں در پر ہمارے آج بھی سائل نہیں کوئی |
|
ناصح نے مجھ کو عشق میں سرکش بنادیا بس اور میرے جرم میں شامل نہیں کوئی |
|
صدقہِ میں جن کے چاند ستاروں میں نُور ہے اشعؔر وہی ہیں اور مہِ کامل نہیں کوئی |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Friday, May 8, 2009
کیسے کہوں تَصُوّرِ منزل نہیں کوئی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment