
| ہوجائیں ذرا پہلے ملاقات کی باتیں پھر سامنے آئیں گی خیالا ت کی باتیں |
|
|
| جب تک تمہیں حاصل ہے، یہ سرمایہء ہستی کرتے رہو کچھ اور مناجات کی باتیں |
|
|
| ویسے تو ہنر مندی میں کچھ کم نہیں وہ بھی آتی ہیں اُسے خوب مدارات کی باتیں |
|
|
| سرشاریٔ جذبات کا عالم ارے توبہ یاد آئیں جو بیتَے ہوئے لمحات کی باتیں |
|
|
| ہوجاتا یقیں مجھ کو سمجھتے ہیں وہ اپنا کرلیتے اگر مجھ سے شکایات کی باتیں |
|
|
| دو دل ہوں اگر ایک تو آنکھوں کی زبانی ہوجاتی ہیں محفل میں کنایات کی باتیں |
|
|
| آتی ہیں اگر عالمِ احساس میں اب بھی اک آگ لگا جاتی ہیں اس رات کی باتیں |
|
|
| اک پل میں منالوں گا اُسے دیکھنا اشعؔر معلوم ہیں مجھ کو بھی کرامات کی باتیں |
|
|
No comments:
Post a Comment