
| سبھی کو ہونا ہے اک دن یہیں سے وابستہ وہ کون ہے جو نہ ہوگا زمیں سے وابستہ |
|
|
| سوال آئیں نہ آئیں لبوں پہ دل سے مگر جواب اُس کا رہے گا نہیں سے وابستہ |
|
|
| قبولیت کا شرف تو اُسی کا حصّہ ہے جو سجدہ ہوتا ہے دل کی جبیں سے وابستہ |
|
|
| وہ جس کا دل نہیں روتا حسین تیرے لیے رہے گا وہ بھی یزیدِ لعیں سے وابستہ |
|
|
| یہی تو دھڑکنیں میٹھے سُروں میں کہتی ہیں وہ شخص ہے رگِ جاں میں کہیں سے وابستہ |
|
|
| کہوں میں کیسے وہ انساں ہے اور زندہ ہے نہیں ہے جو بھی کسی دل نشیں سے وابستہ |
|
|
| ہے جیت جانے میں تیری خوشی تو اے جاناں میں خوش رہوں گا شکستِ حزیں سےوابستہ |
|
|
| تو کیا یہ کافی ہے سر کو اُٹھا کے چلنے میں ہمارا ماضی ہے فتحِ مبیں سے وابستہ |
|
|
| ہمارے دل میں تو آقاؐ کی رحمتوں کے طفیل نجات کی ہیں امّیدیں یقیں سے وابستہ |
|
|
| بیان کیا کرے کوئی بھی اس نظر کا فسوں رہےجو چشمِ غزالِ حسیں سے وابستہ |
|
|
| چلو کہ ہم نے وطن سے وفا نہ کی اشعؔر وہ سرزمین تو ہوتی مکیں سے وابستہ |
|
|
No comments:
Post a Comment