سبھی کو ہونا ہے اک دن یہیں سے وابستہ وہ کون ہے جو نہ ہوگا زمیں سے وابستہ |
|
سوال آئیں نہ آئیں لبوں پہ دل سے مگر جواب اُس کا رہے گا نہیں سے وابستہ |
|
قبولیت کا شرف تو اُسی کا حصّہ ہے جو سجدہ ہوتا ہے دل کی جبیں سے وابستہ |
|
وہ جس کا دل نہیں روتا حسین تیرے لیے رہے گا وہ بھی یزیدِ لعیں سے وابستہ |
|
یہی تو دھڑکنیں میٹھے سُروں میں کہتی ہیں وہ شخص ہے رگِ جاں میں کہیں سے وابستہ |
|
کہوں میں کیسے وہ انساں ہے اور زندہ ہے نہیں ہے جو بھی کسی دل نشیں سے وابستہ |
|
ہے جیت جانے میں تیری خوشی تو اے جاناں میں خوش رہوں گا شکستِ حزیں سےوابستہ |
|
تو کیا یہ کافی ہے سر کو اُٹھا کے چلنے میں ہمارا ماضی ہے فتحِ مبیں سے وابستہ |
|
ہمارے دل میں تو آقاؐ کی رحمتوں کے طفیل نجات کی ہیں امّیدیں یقیں سے وابستہ |
|
بیان کیا کرے کوئی بھی اس نظر کا فسوں رہےجو چشمِ غزالِ حسیں سے وابستہ |
|
چلو کہ ہم نے وطن سے وفا نہ کی اشعؔر وہ سرزمین تو ہوتی مکیں سے وابستہ |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Friday, May 8, 2009
سبھی کو ہونا ہے اک دن یہیں سے وابستہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment