
| بڑی خوشی سے جہاں کے عذاب دیکھیں گے یہ فیصلہ ہے مگر تیرے خواب دیکھیں گے |
|
|
| ہماری آنکھ نے دریا سمجھ لیا ہے جسے وہ کتنی دیر رہے گا سراب دیکھیں گے |
|
|
| نظر پڑی تھی سرِ پیش لفظ اور یہ دل مچل اٹھا ہے مُکمّل کتاب دیکھیں گے |
|
|
| دکھا نہ پائیں گے جب آئینے خمار اُنہیں وہ میری آنکھ میں سحرِ شراب دیکھیں گے |
|
|
| ہمیں پتا ہے بس اک ہِجَر کی صلیب نہیں رہِ وفا میں ستم بے حساب دیکھیں گے |
|
|
| نگاہِ شوق کی وارفتگی بھی کم تو نہیں ہیں درمیان میں کتنے حجاب دیکھیں گے |
|
|
| رفاقتوں کا ہے امکاں کہ اور ہِجَر و فراق یہی تو خط میں لکھا ہے جواب دیکھیں گے |
|
|
| بس ایک جھلک میں ہی بے ہوش ہوگئے اشعؔر مُصِر تھے آپ اُنہیں بے نقاب دیکھیں گے |
|
|
No comments:
Post a Comment