وہ چند لمحوں کا تیرا ملنا خبر نہ تھی بے حساب ہوگا بچھڑ کے تجھ سے اداس لمحوں کا زندگی بھر عذاب ہوگا |
|
نہ دینا چاہو نہ دو کوئی شے تمہارے در پر سوال لیکر کھڑا ہے سائل جواب دیدو سو یہ بھِی کارِ ثواب ہوگا |
|
گزرتے لمحوں کی تیز آندھی اڑا کے لیجائے گی سبھی کچھ بس اک اثاثہ تمہارے غم کا بچے گا اور بے حساب ہوگا |
|
اُدھر وہ رسوائیاں تمہاری ہوئیں ہیں منسوب ہم سے جاناں ادھر ہمارے کلام کا بھی تمہارے نام انتساب ہوگا |
|
میں دل کی آنکھوں سے کیا پڑھوں گا کسی نظارے کا پیش منظر بیاضِ دل کے ہراک ورق پر تمہارا چہرہ کتاب ہوگا |
|
غمِ جدائی کسے نہیں ہے انا مگر راہ میں کھڑِ ی ہے تمہیں بھی اذنِ سوال مشکل تو کیا کوئی باریاب ہوگا |
|
تمام عمرِ فقیر اشعؔر کٹے گی پہنے پھٹا پرانا مگر اُٹھے گا وہ جب یہاں سے تو ایک دن کا نواب ہوگا |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Saturday, May 9, 2009
وہ چند لمحوں کا تیرا ملنا خبر نہ تھی بے حساب ہوگا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment