نہ ہو جب وہ یہاں تو زندگی ہوتی کہاں ہے سیہ بختوں کے گھر میں روشنی ہوتی کہاں ہے |
ہر اک تجدیدِ الفت پر نہ کیوں ایمان لاتا بھلا اس سے حسین دھوکہ دہی ہوتی کہاں ہے |
|
بہت ہے فی زمانہ عام الفت دلبروں کی مگر یہ دل لگی دل کی لگی ہوتی کہاں ہے |
|
جو دل اک بار دے بیٹھے سو دے بیٹھے کسی کو اس دل سے محبّت دوسری ہوتی کہاں ہے |
|
بہت سے آستاں ہیں منتظر مُدّت سے لیکن ہر اک در پر جبیں سائی مری ہوتی کہاں ہے |
|
پتا کیسے چلے وہ دوست ہے میرا کہ دشمن کسی بھی امتحاں میں دوستی ہوتی کہاں ہے |
|
کسی بھی گوشۂ دل میں ہمارے جانِ اشعؔر سوا تیرے کوئی خواہش کبھی ہوتی کہاں ہے |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Friday, May 8, 2009
نہ ہو جب وہ یہاں تو زندگی ہوتی کہاں ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment