Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Friday, May 8, 2009

تمنّا گھر کی رکھتے ہیں سفر کرتے رہیں گے






تمنّا گھر کی رکھتے ہیں سفر کرتے رہیں گے

اسی خواہش میں رستوں پر بسر کرتے رہیں گے


عمل احکام پر ان کے اگر کرتے رہیں گے

حکومت تم پہ ہم اے بحر و بر کرتے رہیں گے


تعجّب کیا اگر زخموں پہ وہ رکھتے ہیں نشتر

علاجِ درد کچھ تو چارہ گر کرتے رہیں گے


ڈبو کر انگلیوں کو خون میں ہم سُرخرو ہیں

مگر اب تابکے خونِ جگر کرتے رہیں گے


سرِ ساحل یہ دریا شور تو کرتا رہے گا

سمندر ہیں تو ہم صرفِ نظر کرتے رہیں گے


دلوں کو توڑنا ٹوٹے دلوں کو جوڑ دینا

جو اُن کا کام ہے وہ شیشہ گر کرتے رہیں گے


نہیں ہے اور کبھی نانِ شبینہ ہے مُیسّْر

قناعت ساتھ رہتی ہے گزر کرتے رہیں گے


وہی پھر وعدہء فردا مگر سرکار کب تک

یہ احساں آپ میرے حال پر کرتے رہیں گے


سراسیمہ سا جب بھی آگرے گا شورِ دریا

سمندر سب گزشتہ در گزر کرتے رہیں گے


چمن سے عہد ہے جب تک رہیں گے ایستادہ

ہمارا کام ہے کارِ شجر کرتے رہیں گے


وہ اشعؔر جادہء مقتل ہو یا طوقِ وسلاسل

محبّت کے مراحل ہم تو سر کرتے رہیں گے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects