خود کو ہر بخل سے بچا رکھنا ہاتھ امکان بھر کھلا رکھنا |
|
دنیا داری میں بے مثال ہو تم کچھ تو ہم سے بھی سلسلہ رکھنا |
|
فن کی معراج چاہتے ہو اگر تم درِ ذہن کو کھُلا رکھنا |
|
گھر تمہارا ہے یاد ہم کو مگر بام پر اک دیا جلا رکھنا |
|
گھر کی خاطر کسی جگہ گھر میں آندھیوں کا بھی راستہ رکھنا |
|
تم نے دیوانہ کردیا سب کو ہوش میں اک ہمیں ہی کیا رکھنا |
|
دشمنوں سے مرے بتاؤ تمہیں کیا ضروری تھا رابطہ رکھنا |
|
درد سے رشتۂ محبّت کو زخمِ نو کی طرح ہرا رکھنا |
|
دیکھ اشعؔر ترا خیال اب بھی یاد ہے مجھ کو با خدا رکھنا |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Friday, May 8, 2009
خود کو ہر بخل سے بچا رکھنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment