جب میرے خوابوں میں آیا کیجیے مجھ کو تعبیریں بتایا کیجیے |
|
آپ کی آنکھوں میں آنسو جی نہیں آپ تو بس مسکرایا کیجیے |
|
ملکیت ہیں آپ کی میرے سُخن گیت اپنے گنگنایا کیجیے |
|
دشمنی ہے مجھ سے ورنہ رات دن کیوں مسلسل یاد آیا کیجیے |
|
چار دن کی زندگی ہے اور آپ زندگی بھر آزمایا کیجیے |
|
مجھ کو آنکھوں میں رکھیں لیکن حضور اپنی پلکیں مت اُٹھایا کیجیے |
|
جب اکیلا پن بہت محسوس ہو بزم یادوں کی سجایا کیجیے |
|
انتقام اشعؔر سے لینا ہے تو پھر اس کو غیروں سے بچایا کیجیے |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Saturday, May 9, 2009
جب میرے خوابوں میں آیا کیجیے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment