دوستو گردشِ دوراں سے پریشان نہ ہو ممکنہ خطرۂ طوفاں سے پریشان نہ ہو |
|
عین ممکن ہے عدو تیرا قوی ہو پھر بھی ہو کے انساں کسی انساں سے پریشان نہ ہو |
|
زندگی دیتی ہے یہ مُردہ زمینوں کو تری اس لیے زحمتِ باراں سے پریشان نہ ہو |
|
روشنی کی تجھے پڑجائے گی عادت اک دن اس قدر مہرِ درخشاں سے پریشان نہ ہو |
|
جس کو آتا ہی نہ ہو کوئی فنِ شیشہ گری کیسے ٹوٹے ہوئے پیماں سے پریشان نہ ہو |
|
تھام کر رکھو سکوں بخش خدا کی رسّی اور کسی حملۂ شیطاں سے پریشان نہ ہو |
|
تو سلامت رہے تا دیر دعا ہے لیکن جانِ جاں موت کے امکاں سے پریشان نہ ہو |
|
اپنی آنکھوں میں اگر شوق سے رکھا ہے مجھے پھر کسی دیدۂ حیراں سے پریشان نہ ہو |
|
حکمت و فہم سے کر اپنی حفاظت اشعؔر سازشِ مجلسِ یاراں سے پریشان نہ ہو |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Friday, May 8, 2009
دوستو گردشِ دوراں سے پریشان نہ ہو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment