سجا کے ان کو تصور میں گفتگو کرنا نیا نیا تو نہیں ایسی جستجو کرنا |
|
زمانہِ بھر کا ہدف اور کیا ہے اس کے سوا ہمارے پیار کو بدنام کُو بہ کُوکرنا |
|
خودی کا پاس ہے جن کو کہاں ہےسہل اُنہیں انا سے جیتنا پہلے پھر آرزو کرنا |
|
نہ جانے کیوں مجھے لگتا ہے عطر بیز سدا تمہارے بارے میں پھولوں سے گفتگو کرنا |
|
چلو کہ رنگِ بہاراں کا لطف دیس میں ہے غبارِ دشت میں کیا جشنِ رنگ و بُو کرنا |
|
ہے جو بھی کہنا کہو تم مگر یہ دھیان رہے ہمیں بھی آتا ہے آئینہ رُو بہ رُو کرنا |
|
جو کہہ دیا ہے کسی نے تو سارقوں کی طرح ہمیں نہ آیا وہ تخلیق ہُو بہُو کرنا |
|
سحر کا لطف تو جب ہے کہ ہرطرف ہو سحر سو تم اُجالا جو کرنا تو چار سوُ کرنا |
|
حدِ تنزّلِ تہذیب چھوڑو یار ہمیں نہ آیا آپ سے تم، اور تم سے تُو کرنا |
|
بکھرنے دیتے نہیں آبروئے غم اشعؔر دکھاوا ہوتا ہے دامن کو آبِ جُو کرنا |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Saturday, May 9, 2009
سجا کے ان کو تصور میں گفتگو کرنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment