ہمیں نفرت ہے کچھ لوگوں کی خوئے دورُخی سے |
|
تری خواہش کو نتھی کرلیا ہے زندگی سے سو میری ہر خوشی ہے منسلک تیری خوشی سے |
|
مری اس بات کو مت جوڑ دیجو شاعری سے اجل کا مرحلہ آساں ہے تیری برہمی سے |
|
دیا کوئی بھی گر جیتا نہ ہوتاتیرگی سے تو پھر کیا دشمنی ہوتی کسی کو روشنی سے |
|
فریبِ وعدۂ پیہم سے یوں لگتا ہے گویا مسرّت پارہے ہوتم ہماری بے کلی سے |
|
یہ مت سوچوہمارا کیا زیاں ہے یہ بتا دو تمہیں کیا فائدہ ہوگا ہماری بے خودی سے |
|
ہمیں جب سے ملا ہے آئینہ اک اپنے اندر ہمارا واسطہ رہنے لگا خود آگہی سے |
|
بہت ممکن ہے تم بھی تاجور ہوجاؤ اک دن اگر خوش ہوگیا کوئی تمہاری بندگی سے |
|
علی الاعلان کیوں کہتے تمہیں ہرجائی اشعؔر اگر ڈرتے تمہارے دوستوں کی دشمنی سے |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Tuesday, May 5, 2009
ہمیں نفرت ہے کچھ لوگوں کی خوئے دورُخی سے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment