Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Monday, April 27, 2009

شمار جس کا زمانہِ سے مِہر و ماہ میں ہے






شمار جس کا زمانہِ سے مِہر و ماہ میں ہے

وہ خوش جمال مرے مستقر کی راہ میں ہے


جو زخم تم نے دیا مُندَمِل کہاں ہوگا

کہ اُس کی تازگی آخر مری پناہ میں ہے


جو میرے دل مری منزل کے درمیاں آئے

وہ حوصلہ ہی کہاں عقل کی سِپاہ میں ہے


جَتا نہ مجھ کو کہ دستار مل چکی ہے تجھے

ترا سُخن ،تری قامت ،مری نگاہ میں ہے


سزائے جرم تو اب بے گُناہ پائیں گے

گُناہ جس نے کیا جامۂ گواہ میں ہے


کھنچے ہوئے چلے جاتے ہیں سب اُسی کی طرف

جبھی تو کہتے ہیں لذّت بڑی گُناہ میں ہے


اگرچہ آخری منزل میں ہیں سفر کی مگر

بڑا ہجومِ تمنّا دلِ تباہ میں ہے


یہ لمبے سجدے تو ہونا تھے عاجزی کے امیں

مگر یہ دل تو گرفتار عز و جاہ میں ہے


میں جیت سکتا تھا اس سے مگر کہاں ملتا

وہ رنگِ دلکشی جو صورتِ نباہ میں ہے


اب اتنا وقت کہاں ہے کسی کے پاس اشعؔر

سنے گا کون دُہائی جو تیری آہ میں ہے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects