بات کیا خاک بنے گی دلِ سفّاک کے ساتھ پھول کیا چین سے رہ پائیں گے خاشاک کے ساتھ |
|
بات کچھ آہی پڑے اگر کسی چالاک کے ساتھ تم چلن رکھنا حکیمانہ سا ادراک کے ساتھ |
|
کس سمندر سے بھلا اس کا تقابل رکھوں کوئی نسبت ہی کہاں دیدۂ نمناک کے ساتھ |
|
عقل زچ ہوہی گئی دیکھو جنوں کے ہاتھوں واسطہ پڑ ہی گیا ہے کسی بے باک کے ساتھ |
|
اس لیے مٹی میں مل جاؤں گا اک دن چونکہ جسم کا میرے تعلّق ہے بڑا خاک کے ساتھ |
|
درمیاں لاکھ میں دیوارِ تبسُّم رکھ دوں درد کا پھر بھی رشتہ ہے دلِ صد چاک کے ساتھ |
|
کہتے ہو مجھ سے وہ لوٹ آئے گا اک دن اشعؔر کیوں ہنسی کرتے ہو آخر دلِ غمناک کے ساتھ |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Monday, April 27, 2009
بات کیا خاک بنے گی دلِ سفّاک کے ساتھ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment