Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Tuesday, April 28, 2009

تم سے کب چاہا مجھے عمر کی شاہی دے دو






تم سے کب چاہا مجھے عمر کی شاہی دے دو

مجھ کو دو روز تصرّف کی دعا ہی دے دو


تم کو معلوم ہے کس شے کا سزاوار ہوں میں

حق پرستوں کی طرح آؤ گواہی دے دو


وحشتِ دل پہ تو اب یہ ہے کہ پردہ ہی رہے

عقل کے نام کا اک ہم کو سپاہی دے دو


چاہو تو رکھ کے مرا دل مجھے دے دو دنیا

چاہو دل توڑ کے دنیا کی تباہی دے دو


ظلمتِ عصیاں کو درکار ہے سورج لیکن

کم سے کم نُورِ ہدایت کا دیا ہی دے دو


میری اُمّیدوں کی ہرشمع بجھا کر جاناں

زندگی بھر کی مُقدّر کو سیاہی دے دو


کچھ تو ہو میری وفاؤں کا صلہ اور اگر

کچھ نہیں سوچ کے رکھا تو سزا ہی دے دو


اس تغافل سے تو اچھا ہے کہ برہم ہوجاؤ

کم نگاہی سے بھلی شعلہ نگاہی دے دو


دے نہیں سکتے محبّت چلو ایسا کرلو

تم مجھے میری محبّت کا صلہ ہی دے دو


حبسِ تنہائی تو اشعؔر کے لیے موت ہے اب

زندگی کے لیے آنچل کی ہوا ہی دے دو


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects