Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Tuesday, April 28, 2009

کس دورِ پُر آشوب میں ہاتھوں میں قلم ہے






کس دورِ پُر آشوب میں ہاتھوں میں قلم ہے

لگتا ہے سوئے دار و رسن اگلا قدم ہے


پھر ہاتھ کہاں پھیلیں گے عقدہ جو یہ کھل جائے

جو فقر سے بھرتا ہے وہ غیرت کا شکم ہے


اطوارِ جبیں سائی سے یکسر نہ مٹا دو

اغیار کے ایوانوں میں تھوڑا جو بھرم ہے


وہ ہم سے خفا ہونے کو ہے، جی نہیں صاحب

ہم پر تو ابھی اس کی بڑی چشمِ کرم ہے


انصاف تو بکنے ہی نہیں آیا سو اب کے

بازاروں میں اندھیر کا انبار بھی کم ہے


یہ اس کی وفاداری کی پہچان ہےشاید

بس ایک مری ذات پہ ہر مشقِ ستم ہے


کیوں کر نہ شجر کاری کیے جائیے اشعؔر

گلشن ابھی زرخیز ہے، مٹّی ابھی نم ہے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects