نعتِ رسول مقبول |
|
|
قسم ہے تجھ کو مرے شوقِ آرزوئے نبی لگا دے مجھ کو سرِ راہ جستجوئے نبی |
|
میں لے کے اُن سے شفاعت کی بھیک لوٹوں گا رہوں گا میں نہ تہی دست روبہ روئے نبی |
|
فرشتے آتے ہیں لاکھوں بشارتیں لے کر نویدِ خُلد ہے دنیا میں گفتگوئے نبی |
|
میں دے کے دھرنا وہیں بیٹھ جاؤں گا اب کے خدا سے مانگوں گا دیدارِ حسنِ روئے نبی |
|
تمام شہرِ مدینہ ہے خوشبوؤں میں بسا گلی گلی میں ہے تازہ ہوائے بوئے نبی |
|
رہِ خدا بھی مدینہِ سے ہوکے جاتی ہے کہ جستجوئے خدا بھی ہے جستجوئے نبی |
|
غلامِ آقا کا منصب اُسی کو ملتا ہے کہ جس میں ہوتی ہے کوئی نہ کوئی خوئے نبی |
|
برائے مِدحتِ آقا چلا ہے جب بھی قلم مجھے لگا ہے کہ میرا سفر ہے سوئے نبی |
|
خوشا کہ پھر ہے مجھے اک یقین سا اشعؔر بُلاوا آئے گا میرا برائے کوئے نبی |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Sunday, April 26, 2009
نعتِ رسول مقبول - رہگزار غزل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment