
سلام |
|
|
|
|
| تجھے ہی کرتے ہیں صبح و مساء سلام حسین جو دست بستہ کھڑے ہیں ترے غلام حسین |
|
|
| جو پی گیا شہادت کا جام دیں کے لیے وہی ہے محسنِ اسلام، اُسی کا نام حسین |
|
|
| جو تُو نے ہم کو بہتّر طرح سے بھیجا تھا پہنچ گیا وہ ہمیں ہر طرح پیام حسین |
|
|
| سوائے وارثِ خیبر شکن تھا کون بھلا خدا سے ملتا جسے کربلا کا کام حسین |
|
|
| یزید قعرِ مُذلّت میں دفن ہے گمنام فلک پہ مہرِ درخشاں ہے تیرا نام حسین |
|
|
| یہ کیسی شامِ غریباں تھی جس کے زخم تمام دکھائی دیتے ہیں تازہ ہر ایک شام حسین |
|
|
| حدِ تَصوُّرِ انساں کو توُ نصیب کہاں بیان کیا کرے کوئی ترا مقام حسین |
|
|
| وہ جس کے بارے میں سن کر کلیجہ پھٹتا ہے گزاری کس طرح ہوگی وہ تُونے شام حسین |
|
|
| تری غلامی کا رخشندہ تاج پہنے ہوئے ملے گا حشر میں اشعؔر بھی شاد کام حسین |
|
|
No comments:
Post a Comment