حمدِ باری تعالیٰﷻ |
|
میں اور بھلا کیا کہوں کیا نذرِ خُدا ہے کچھ اشکِ ندامت کے سوا رکھا ہی کیا ہے |
|
صد شکر کہ یہ بھی مرے مولیٰ کی عطا ہے راضی ہوں اُسی پر جو مرے رب کی رضا ہے |
|
سچ پوچھو تو ہر شے سے غنی کردیا اُس نے منگتا ہوں سو پھر بھی مرے ہونٹوں پہ دعا ہے |
|
رسوائی کے امکاں نہ رہے کم کبھی لیکن مجھ پر مرے ستّار کا سایہ بھی رہا ہے |
|
شیطان کئی وہم بھی لاتا ہے پہ مجھ سے ہر ذرّۂ دنیا نے کہا ہے کہ خدا ہے |
|
حکمت ہے کہ جنّت کی بشارت نہیں سب کو ڈر رہتا ہے قسمت میں سزا ہے کہ جزا ہے |
|
ہر در پہ ہمیں سر کو جھکانا نہیں پڑتا ایقان مُیسّر ہے کہ بس ایک خدا ہے |
|
اُمّید ہے ایمان پہ ہی خاتمہ ہوگا اللہ کا اب تک بڑا احسان رہا ہے |
|
دُکھ تیرا بڑا ہے مگر اشعؔر یہ ذرا دیکھ جو صبر کا احسان ہے وہ کتنا بڑا ہے |
|
کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید
Sunday, April 26, 2009
حمد باری تعالیٰ - رہگزار غزل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment