Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Monday, April 27, 2009

سخن ہمارے اگرچہ بڑے کمال کے ہیں


سخن ہمارے اگرچہ بڑے کمال کے ہیں

مگر یہ سارے تراشے ترے خیال کے ہیں


ترے سوا بھی چمن میں بہت سے گل ہیں

جو بے مثال ہیں ان میں تری مثال کے ہیں


برس رہا تھا جو نعلین پا سے گلیوں میں

نظّارہ ہائے مدینہ اُسی جمال کے ہیں


ہمارے زخم ہیں گہرے مگر بڑے امکاں

تمہارے حرَفِ تسلّی میں اندمال کے ہیں


ہے ڈر تو یہ بھی کہ بدنام ہونہ جائیں مگر

حقیقتاً جو محافظ ہیں ڈر مآل کے ہیں


کروں میں فخر بہت کیا جواب پر اپنے

مرے جواب میں جوہر ترے سوال کے ہیں


یہ مہر و ماہ یہ انجم یہ کہکشاں یہ دھنک

یہ چھوٹے چھوٹے اشارے ترے جمال کے ہیں


تمام حُسنِ جہاں دیکھنے کے بعد کھُلا

نظّارے اچھے تمہارے ہی خدوخال کے ہیں


تمہاری یادیں سمیٹوں تو ایسا لگتاہے

تمام گزرے زمانے بھی عہدِ حال کے ہیں


مزاج عرشِ معلیٰ پہ ہیں مگر ناداں

یہی نشان تو مظہر ترے زوال کے ہیں


یہی تو لگتا ہے ایّام حج میں چار طرف

کہ سارے برگ و ثمر جیسے ایک ڈال کے ہیں


جو رستے رہتے ہیں پیہم جگر کے زخم تمام

عطا کیے ہوئے اشعؔر بس اک ملال کے ہیں


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects