
| دلوں میں رہتا ہے برسوں وہ خوش نگارِغزل لہو جو کرتا ہے دل کوپئے بہارِغزل |
| |
| یہ فخر تجھ کو بھی ہوگا کہ اپنی جاں کی طرح عزیز رکھتا ہوں میں بھی تجھے وقارِ غزل |
| |
| عطا ہوا ہے کچھ ایسا مجھے شعورِ سُخن کہ مجھ سے ہوگئی منسوب رہگزار ِغزل |
| |
| اگر یہ خود پہ ہےنازاں تو ہم بھی دیکھیں ذرا سخن وروں سے جدا ہوکے دن گزارے غزل |
| |
| الم سے ہوتی ہے منظوم جو فراق کی رُت اُسی کو کہتا ہے مُورکھ جہاں بہارِ غزل |
| |
| رہے گا یونہی مُنوّرسدا،یقیں ہے مجھے سُخن شناس نگاہوں میں اعتبار غزل |
| |
| مرے سُخن سے جو ہوتی ہے درد کی بارش اُسی کو دہر نے سمجھا ہے آبشارِ غزل |
| |
| بہ شکلِ آہ و فغاں دردِ دل فریب وفا اُٹھائے پھرتا ہوں میں دل پہ تجھ کو بارِ غزل |
| |
| نہ تاکہ جھوٹی تسلّی کے اور زخم لگیں چھپائے رکھتا ہوں آنسو پسِ غُبارِ غزل |
| |
| لگا کے میرے قلم پر روایتوں کی حدود رکھے ہے پا بہ سلاسل مجھے حصارِ غزل |
| |
| فلک نے جب ہمیں دیکھا ہے مضطرب یارو اُتر ہی آئی ہے دل پر کوئی ہمارے غزل |
| |
| نزولِ حرف و معانی پہ کون قادر ہے سو کرتا رہتا ہے اشعؔر بھی انتظارِغزل |
| |
No comments:
Post a Comment