Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رہروان رہگزار غزل خوش آمدید

Sunday, April 19, 2009

راغب مراد آبادی - 'رہگزارِ غزل' اور میرے تاثرات






راغب مراد آبادی

۔'رہگزارِ غزل' اور میرے تأثرات


سیّد منیف اشعؔر نہ صرف زود گو ہیں، بلکہ بسیار نویس بھی ہیں۔ ان کا تعلّق ملیح آباد سے ہے، اور ان کے والدِ ماجد سیّد محمّد شریف صاحب بھی ایک اچھے شاعر تھے،   اور   وہ        اثؔر تخلص فرماتے تھے۔ ان کا ایک شعر آپ کی نظر کرتا ہوں؂


انہیں ہرہر قدم پر اس لیے آواز دیتا ہوں

نہ جانے کس قدم پر موت کا پیغام آجائے


ملیح آباد میں ہی ایک اور شاعر تھے، اور وہ بھی اثرؔ تخلّص کرتے تھے۔ ان کا نام تھا ابرار حسن خان اثرؔ۔ یہ حضرت جوشؔ ملیح آبادی کے بہنوئی تھے [ یادوں کی بارات، تیسرا ایڈیشن، صفحہ383] ۔ ان کے علاوہ، نواب مرزا جعفر علی خان اثرؔ لکھنوی بھی نام ور شعراء میں ہیں۔ اور ان کا شمار بھی عزیز لکھنوی کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔ حضرت جوشؔ ملیح آبادی نے جناب عزیز سے سات سال تک اپنے کلام پر اصلاح لی۔ منیف اشعؔر صاحب کے بڑے بھائی جناب سیّد حنیف اخگؔر ایک اچھے شاعر ہیں۔ اب تک ان کے دو دیوان چھپ چکے ہیں۔ اور تیسرا مجموعہ حمدونعت کا ہے، جس کا نام ہے “خلقِ مُجسّم”۔ وہ شعر ترنّم سے پڑھتے ہیں تو سامعین جھومنے لگتے ہیں۔


اشعؔر صاحب کی ابتدائی تعلیم کراچی میں ہوئی۔ انہوں نے نیشنل کالج سے بی-اے- کی سند حاصل کی۔ گردشِ زمانہ انہیں پہلے سعودی عرب، پھر کینیڈا لے گئی۔ اور اب یہ وہیں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ 1999؁ء میں انہیں کینسر کا مرض ہوگیا تھا، اور ڈاکٹروں نے کہہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ ایک سال کی زندگی اور ہے۔ لیکن موت اور زندگی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، اور اشعؔر صاحب ماشااللہ ابھی تک زندہ وسلامت ہیں۔


منیف اشعؔر کے دو ضخیم مجموعہ جات 'تلخ و شیریں' اور 'رختِ زندگی' پہلے ہی چھپ چکے ہیں۔ اور اب ایک اور ضخیم مجموعٔہ غزلیات 'رہگزارِ غزل' کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔


حاصلِ کلام یہ ہے کہ اشعؔر صاحب کو ذوقِ سُخن ورثہ میں ملا ہے۔ میں نے ان کا کلام بڑے شوق سے دوبار پڑھا۔ اور مجھے یہ کہنے میں کوئی تأمّل نہیں کہ وہ بہت اچھا شعر کہتے ہیں۔ ان کی پسندیدہ صنفِ سُخن غزل ہے۔ اور یہی صنفِ سُخن میرے نزدیک ملکٔہ اصنافِ سخن ہے۔


مضامین کے اعتبار سے ان کے یہاں تنوّع ہے، وہ کسی کی اندھی تقلید نہیں کرتے۔ انہوں نے اپنی راہ خود نکالی ہے۔ کسی کی آوازمیں آواز ملانا انہیں بالکل گوارا نہیں۔ اگر ان کے کلام کا انتخاب دیا جائے تو وہ انتخاب بھی ایک دیوان زادہ بن جائے گا۔


ان کی غزل میں یہ نعتیہ شعر مجھے بہت پسند آیا:۔


کبھی کبھی درِ آقاؐ کو چومنے کے لیے

ہمیں بھی فخر ہے ہم بھی بلائے جاتے ہیں


مرزا غالب کے ایک مشہور شعر میں اگر میں جزوی تبدیلی کردوں، اور تخلّص غالبؔ کے بجائے اشعؔر کردوں تو میرے نزدیک کوئی مبالغہ نہیں ہوگا:۔


ما نہ بودیم بدیں مرتبہ راضی اشعؔر

شعر خود خواہش آں کرد کہ گرد و فنِ ما


اشعؔر کا یہ شعر خالص غزل کا شعر ہے- مگر اچھا ہے ؂


یہ مئے کا چھوڑنا بے سود ہی رہا کہ ہمیں

وہ اپنی آنکھوں سے اب بھی پلائے جاتے ہیں


اسی زمین میں ان کا ایک شعر ہے:۔


اسی کو کہتے ہیں موسم شباب کا جس میں

جنونِ عشق کے پودے لگائے جاتے ہیں


موسمِ شباب کی انہوں نے جو تعریف کی ہے وہ نادر ہے۔ موسم کی رعایت سے جنونِ عشق کے پودے لگانا داد سے مستغنی ہے۔


ہوا اور چراغوں کا مضمون آپ کو تقریباً ہر شاعر کے یہاں ملے گا۔ میر انیسؔ کہتے ہیں:۔


انیس دم کا بھروسہ نہیں ذرا ٹھہرو

چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے


اشعؔر صاحب نے ایک غزل کہی ہے، جس کا مطلع ہے؂


وہی چراغ بجھے جو ہوا کے ہاتھ لگے

جو بچ گئے تھے وہ حَرفِ دُعا کے ہاتھ لگے


اس شعر میں زبان و بیان کے اعتبار سے کسی قسم کی کمزوری نہیں ہے۔ اس غزل کے بھی چند اشعار آپ سے داد ضرور لیں گے:۔


شمار جس کا زمانہِ سے مہر وماہ میں ہے

وہ خوش جمال مرے مستقر کی راہ میں ہے


اسی زمین میں کیا اچھا شعر نکالا ہے:۔


سزائے جرم تو اب بے گناہ پائیں گے

گناہ جس نےکیے جامٔہ گواہ میں ہے


دوسرے مصرعہ میں 'جامۂ گواہ' کی داد نہیں دی جاسکتی۔ خالص غزل کا ایک اور اچھا شعر دیکھیے؂


جاچکا وہ، پر اس کے آنے پر

جو ملی تھی خوشی، نہیں جاتی


اسی زمین میں ایک اور شعر ملاحظہ کیجیے؂


ہم کہ اک شاعرِ تغزّل ہیں

فطرتاً عاشقی نہیں جاتی


اشعؔر صاحب کی طبیعت میں جو انکسار اور بے نیازی ہے، اس نے بھی ان کی شہرت پر کچھ منفی اثر ڈالا ہے۔ حالانکہ وہ بڑے نہیں، بلکہ بہت بڑے شاعر ہیں۔


میری دعا ہے کہ ان کا یہ مجموعٔہ ' رہگزارِ غزل' ان تمام ملکوں میں بے انتہا مقبول ہو، جہاں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

کلام حضرتِ اشعؔر کا نام ہے کیا خوب

چلے چلیں شعراء یہ ہے رہگزارِ غزل


30 December 2008 AD








No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects